پیر 2 جون 2025 - 18:53
حضرت ابوذر غفاری (رہ) پختہ نظریات و افکار کے حامل عظیم المرتبت صحابی تھے

حوزہ / علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا: حضرت ابو زر غفاری نے حق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات کا سامنا کیا، ان کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی کے راوی قرار پائے۔

حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی نے 5 ذی الحجہ، صحابی رسول اکرم (ص) حضرت جندب ابن جنادہ ابوذر غفاری(رہ) کے یوم وفات پر جاری اپنے پیغام میں کہا: جناب ابوذر غفاری(رہ) کے نظریات و افکار انتہائی پختہ تھے۔ وہ اپنی مثال آپ تھے اورحضرت ابوذر غفاری(رہ) کی عظمت ہے کہ سردارانِ جنت حضرات حسنینِ کریمین علیہما السلام آپ کو چچا کہہ کر پکارتے تھے۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت ابو زر غفاری(رہ) نے دین اسلام کی تعلیمات سے متاثر ہوکر خود خدمت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آکرا سلام قبول کیااور انہوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قدر و منزلت اور فضیلت و مقام کو سب پر واضح اور آشکار کیا اور اسی پاداش میں مختلف قبائل کی جانب سے ظلم و تشدد کی طویل اور صبر آزما صعوبتیں تو برداشت کیں لیکن پایہ استقلال میں لغزش نہ آئی۔

علامہ ساجد نقوی نے کہا: تاریخِ اسلام شاہد ہے کہ اعلانِ رسالت کے بعد اولین ایام میں جن مصائب و مشکلات سے مسلمان دوچار رہے، ان کا جرات و بہادری اور دلیری سے مقابلہ کرنے والوں اور ختمی مرتبت کا دفاع و تحفظ اور ان کے رحلت کے بعد حق و صداقت کا علم بلند کرنے والوں میں حضرت ابو ذر غفاری(رہ) پیش پیش رہے۔

انہوں نے مزید کہا: حضرت ابوذر غفاری(رہ) کی شخصیت کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ وہ علم و کمال کے سبب بے شمار احادیث نبوی کے راوی قرار پائے۔ ان کی حق و سچ کے اظہار میں بےباکی اور بے خوفی کی وجہ سے انہیں یہ سند امتیاز عطا ہوئی کہ "زمین نے کسی ایسے شخص کو اپنے اوپر اٹھایا نہیں اور آسمان نے اس پہ سایہ نہیں کیا جو ابوذر سے زیادہ سچا ہو"۔

قائد ملت جعفریہ پاکستان نے کہا: پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قربت کی وجہ وہ سے پختہ نظریات کے حامل تھے ، خاص کر معاشی و سیاسی حوالے سے وہ ایک واضح نقطہ نگاہ رکھتے تھے ،کسی محل کے گرد چکر لگا یا کرتے تھے اور سورة توبہ کی آیات کریمہ چونتیس،پینتیس تلاوت کرتے رہتے جس کا ترجمہ یہ کہ "اور جو لوگ سونا چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے انہیں در دناک عذاب کی خوشخبری سنا دیجئے۔ جس روزوہ مال آتش جہنم میں تپایا جائےگا اسی سے ان کی پیشانیاں اور پہلو اور پشتیں داغی جائیں گی (اور ان سے کہا جائےگا) یہ ہے وہ مال جو تم نے اپنے لئے ذخیرہ کر رکھا تھا لہذا اب اسے چکھ جسے تم جمع کیا کرتے تھے"۔

انہوں نے مزید کہا: ان کے نظریات پر اسلامی سکالرز نے متعدد کتابیں لکھیں ان میں سے ایک کتاب الاشتراکی الزاہد "سوشلسٹ پر ہیزگار"کے نام سے بھی شائع ہوئی ہے۔ ان کے نظریات کیلئے ان کتب سے بھی استفادہ کیا جا سکتا ہے ۔

قائد ملت نے کہا: حضرت غفاری(رہ) کوحق و صداقت کی راہ میں لاتعداد مشکلات جن میں سماجی بائیکاٹ حتیٰ کہ کئی بار جلاوطنی جیسے مصائب جھیلنے پڑے اور اسی جلاوطنی کے دوران انہوں نے اپنی کمسن دختر کے ہمراہ مدینہ سے فاصلے پر ربذہ کے مقام پر عالم مسافرت میں جان آفرین کے سپرد کردی۔ ان کاجنازہ مشہور صحابی مالک اشتر نے پڑھایاجو قافلہ کے ساتھ وہاں سے گزر رہے تھے۔ اس عظیم المرتبت صحابی رسول (ص) کو جلاوطن کرکے جس خطہ میں بھیجا گیا وہاں کے لوگ آج بھی سامراجی طاقتوں اور ان کے آلہ کاروں کے مظالم کے خلاف نبرد آزما ہیں۔

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha